ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے خالد بن ولید ؓ کو بنو جذیمہ کی طرف بھیجا ، انہوں نے انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی ، انہوں نے واضح طور پر (لفظ اَسْلَمْنَا) ہم نے اسلام قبول کر لیا نہ کہا ، بلکہ انہوں نے (لفط صَبأْنا) ہم بے دین ہوئے کہا ، اس پر خالد ؓ انہیں قتل کرنے لگے اور قیدی بنانے لگے ، اور انہوں نے ہم میں سے ہر شخص کو اس کا قیدی دیا حتی کہ ایک روز ایسے ہوا کہ انہوں نے حکم دیا کہ ہم میں سے ہر شخص اپنے قیدی کو قتل کرے ، میں نے کہا : اللہ کی قسم ! میں اپنا قیدی قتل کروں گا نہ میرا کوئی ساتھی اپنے قیدی کو قتل کرے گا ، حتی کہ ہم نبی ﷺ کی خدمت میں پہنچے تو آپ سے اس کا ذکر کیا ، آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور دو مرتبہ فرمایا :’’ اے اللہ ! خالد نے جو کیا میں اس سے تیرے حضور براءت کا اعلان کرتا ہوں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔