Blog
Books
Search Hadith

مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان

وَعَن أبي قتادةَ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حُنَيْنٍ فَلَمَّا الْتَقَيْنَا كَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ جَوْلَةٌ فَرَأَيْتُ رَجُلًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ قَدْ عَلَا رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَضَرَبْتُهُ مِنْ وَرَائِهِ عَلَى حَبْلِ عَاتِقِهِ بِالسَّيْفِ فَقَطَعْتُ الدِّرْعَ وَأَقْبَلَ عَلَيَّ فَضَمَّنِي ضَمَّةً وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ الْمَوْتِ ثُمَّ أَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَأَرْسَلَنِي فَلَحِقْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ: مَا بَالُ النَّاسِ؟ قَالَ: أَمْرُ اللَّهِ ثُمَّ رَجَعُوا وَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ» فَقُلْتُ: مَنْ يَشْهَدُ لِي؟ ثُمَّ جَلَسْتُ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ فَقُمْتُ فَقَالَ: «مَا لَكَ يَا أَبَا قَتَادَةَ؟» فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ رَجُلٌ: صَدَقَ وَسَلَبُهُ عِنْدِي فَأَرْضِهِ مِنِّي فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَا هَا اللَّهِ إِذاً لَا يعمدُ أَسَدٍ مِنْ أُسْدِ اللَّهِ يُقَاتِلُ عَنِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَيُعْطِيكَ سَلَبَهُ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَدَقَ فأعطه» فأعطانيه فاتبعت بِهِ مَخْرَفًا فِي بَنِي سَلِمَةَ فَإِنَّهُ لَأَوَّلُ مالٍ تأثَّلْتُه فِي الإِسلامِ

ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، غزوہ حنین کے سال ہم نبی ﷺ کے ساتھ نکلے ، جب ہم (مشرکین سے) ملے تو مسلمانوں کو ہزیمت کا سامنا ہوا ، میں نے ایک مشرک شخص کو دیکھا جو ایک مسلمان شخص پر غالب آ چکا تھا ، میں نے اس کے پیچھے سے اس کی رگ گردن پر تلوار ماری اور اس کی زرہ کاٹ دی ، وہ میری طرف متوجہ ہوا تو اس نے مجھے اس قدر دبایا کہ مجھے اس کے (دبانے) سے اپنی موت نظر آنے لگی ، لیکن موت اس پر آ گئی اور اس نے مجھے چھوڑ دیا ، میں عمر بن خطاب ؓ سے ملا تو میں نے کہا : لوگوں کا کیا حال ہے ؟ انہوں نے کہا : اللہ کا حکم (ہی ایسے تھا) ، پھر وہ (مسلمان) لوٹے اور نبی ﷺ بیٹھ گئے تو فرمایا :’’ جس نے کسی مقتول کو قتل کیا اور اس پر اس کے پاس دلیل ہو تو اس (مقتول) کا سازو سامان اس (قاتل) کے لیے ہے ۔‘‘ میں نے کہا : میرے حق میں کون گواہی دے گا ؟ پھر میں بیٹھ گیا ، نبی ﷺ نے پھر وہی بات فرمائی ، میں نے کہا : میرے حق میں کون گواہی دے گا ؟ پھر میں بیٹھ گیا ، پھر نبی ﷺ نے وہی بات فرمائی تو میں کھڑا ہوا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ابوقتادہ ! تمہارا کیا مسئلہ ہے ؟‘‘ میں نے آپ کو بتایا تو ایک شخص نے کہا ’’ اس نے سچ کہا ، اور اس کا سازو سامان میرے پاس ہے اسے میری طرف سے راضی کر دیں ۔ (اور مال میرے پاس ہی رہنے دیں) ابوبکر ؓ نے فرمایا : ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا کہ اللہ کا شیر جو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے قتال کرتا ہے ، اور آپ ﷺ اس کا سازو سامان تجھے دیں گے ، تب نبی ﷺ نے فرمایا :’’ ابوبکر ؓ نے سچ کہا ، پس اسے دو ۔‘‘ چنانچہ اس نے اسے مجھے دے دیا ، میں نے اس سے بنو سلمہ میں ایک باغ خریدا ، اور یہ پہلا مال تھا جو میں نے حالتِ اسلام میں جمع کیا تھا ۔ متفق علیہ ۔
Haidth Number: 3986
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

(مُتَّفق عَلَيْهِ)

Takhreej

متفق علیہ ، رواہ البخاری (۴۳۲۱) و مسلم (۴۱ / ۱۷۵۱) ۔ 4568

Wazahat

Not Available