مغیرہ ؒ بیان کرتے ہیں کہ عمر بن عبد العزیز ؒ جب خلیفہ بنائے گئے تو انہوں نے بنو مروان کو جمع کیا اور فرمایا : رسول اللہ ﷺ کے لیے فدک مخصوص تھا ، آپ اس میں سے (اپنے اہل خانہ پر) خرچ کرتے ، بنو ہاشم کے چھوٹوں پر خرچ کرتے اور اسی میں سے ان کے غیر شادی شدہ افراد کی شادی کیا کرتے تھے ، فاطمہ ؓ نے آپ ﷺ سے درخواست کی کہ فدک آپ انہیں عطا فرما دیں ، آپ نے انکار فرمایا ، رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں معاملہ اسی طرح رہا ، آپ کے بعد جب ابوبکر ؓ خلیفہ بنائے گئے تو انہوں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے رسول اللہ ﷺ نے اپنی حیات مبارکہ میں کیا تھا ، حتی کہ وہ بھی اللہ کو پیارے ہو گئے ، جب عمر بن خطاب ؓ خلیفہ بنائے گئے تو انہوں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے ان دونوں حضرات نے کیا تھا ، حتی کہ وہ بھی اللہ کو پیارے ہو گئے ، پھر مروان نے اسے جاگیر بنا لیا ، پھر وہ عمر بن عبد العزیز کے لیے ہو گئی ، میں نے دیکھا کہ یہ وہ مال ہے جو رسول اللہ ﷺ نے فاطمہ ؓ کو نہیں دیا ، لہذا اسے لینے کا مجھے بھی کوئی حق نہیں ، میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اسے اسی جگہ لوٹا دیا ہے جہاں پر رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر و عمر ؓ کے دور میں تھا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔