Blog
Books
Search Hadith

ایمان کے ابواب

عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَزِنُوا عَلَيْهِ حَتَّى كَادَ بَعْضُهُمْ يُوَسْوِسُ قَالَ عُثْمَان وَكنت مِنْهُم فَبينا أَنا جَالس فِي ظلّ أَطَم من الْآطَام مر عَليّ عمر رَضِي الله عَنهُ فَسلم عَليّ فَلم أشعر أَنه مر وَلَا سلم فَانْطَلق عمر حَتَّى دخل على أبي بكر رَضِي الله عَنهُ فَقَالَ لَهُ مَا يُعْجِبك أَنِّي مَرَرْت على عُثْمَان فَسلمت عَلَيْهِ فَلم يرد عَليّ السَّلَام وَأَقْبل هُوَ وَأَبُو بكر فِي وِلَايَةَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّى سلما عَليّ جَمِيعًا ثمَّ قَالَ أَبُو بكر جَاءَنِي أَخُوك عمر فَذكر أَنه مر عَلَيْك فَسلم فَلم ترد عَلَيْهِ السَّلَام فَمَا الَّذِي حملك على ذَلِك قَالَ قُلْتُ مَا فَعَلْتُ فَقَالَ عُمَرُ بَلَى وَاللَّهِ لقد فعلت وَلكنهَا عبيتكم يَا بني أُميَّة قَالَ قُلْتُ وَاللَّهِ مَا شَعَرْتُ أَنَّكَ مَرَرْتَ وَلَا سَلَّمْتَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ صَدَقَ عُثْمَانُ وَقد شَغَلَكَ عَنْ ذَلِكَ أَمْرٌ فَقُلْتُ أَجْلَ قَالَ مَا هُوَ فَقَالَ عُثْمَان رَضِي الله عَنهُ توفى الله عز وَجل نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ عَنْ نَجَاةِ هَذَا الْأَمْرِ قَالَ أَبُو بكر قد سَأَلته عَن ذَلِك قَالَ فَقُمْت إِلَيْهِ فَقلت لَهُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَنْتَ أَحَقُّ بِهَا قَالَ أَبُو بَكْرٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَجَاةُ هَذَا الْأَمْرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَبِلَ مِنِّي الْكَلِمَةَ الَّتِي عَرَضْتُ عَلَى عَمِّي فَرَدَّهَا فَهِيَ لَهُ نجاة. رَوَاهُ أَحْمد

عثمانؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی ﷺ نے وفات پائی تو آپ کے صحابہ کرام آپ کی وفات پر غم زدہ ہو گئے ، حتیٰ کہ قریب تھا ان میں سے بعض وسوسہ کا شکار ہو جاتے ، عثمان ؓ بیان کرتے ہیں اور میں بھی انہی میں سے تھا ، پس میں بیٹھا ہوا تھا ، کہ اس اثنا میں عمر ؓ پاس سے گزرے اور انہوں نے مجھے سلام کیا ، لیکن (شدت غم کی وجہ سے) مجھے اس کا کوئی پتہ نہیں چلا ، پس عمر ؓ نے ابوبکر ؓ سے شکایت کی ، پھر وہ دونوں آئے حتیٰ کہ ان دونوں نے ایک ساتھ مجھے سلام کیا ، تو ابوبکر ؓ نے فرمایا : آپ نے کس وجہ سے اپنے بھائی عمر کے سلام کا جواب نہیں دیا ، میں نے کہا ، میں نے تو ایسے نہیں کیا ، تو عمر ؓ نے فرمایا : کیوں نہیں ، اللہ کی قسم ! آپ نے ایسے کیا ہے ، عثمان ؓ کہتے ہیں میں نے کہا : اللہ کی قسم ! مجھے آپ کے گزرنے کا پتہ ہے نہ سلام کرنے کا ، ابوبکر ؓ نے فرمایا : عثمان نے سچ فرمایا ، کسی اہم کام نے آپ کو اس سے غافل رکھا ہو گا ؟ تو میں نے کہا : آپ نے ٹھیک کہا ، انہوں نے پوچھا : وہ کون سا اہم کام ہے ؟ میں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کو وفات دے دی اس سے پہلے کہ ہم آپ سے اس معاملے کی نجات کے بارے میں دریافت کر لیتے ، ابوبکر ؓ نے فرمایا : میں نے اس کے متعلق آپ سے پوچھ لیا تھا ، میں ان کی طرف متوجہ ہوا اور انہیں کہا : میرے والدین آپ پر قربان ہوں ، آپ ہی اس کے زیادہ حق دار تھے ، ابوبکر ؓ نے فرمایا : میں نے کہا : اللہ کے رسول ! اس معاملے کا حل کیا ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے مجھ سے وہ کلمہ ، جو میں نے اپنے چچا پر پیش کیا لیکن اس نے انکار کر دیا ، قبول کر لیا تو وہی اس کے لیے نجات ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۱/ ۶ ح ۲۰)
Haidth Number: 41
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(ضَعِيف)

Takhreej

اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۱ / ۶ ح ۲۰) * فیہ رجل من الانصار من اھل الفقہ : لم اعرفہ ولم یوثقہ الزھری ۔

Wazahat

Not Available