ابو عسیب ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک رات رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے میرے پاس سے گزرے تو مجھے آواز دی ، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ، پھر آپ ابوبکر ؓ کے پاس سے گزرے تو انہیں بھی آواز دی ، وہ بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ پھر آپ ، عمر ؓ کے پاس سے گزرے تو انہیں بھی آواز دی ، وہ بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ آپ چلتے گئے حتی کہ کسی انصاری صحابی کے باغ میں تشریف لے گئے ، آپ ﷺ نے باغ کے مالک سے فرمایا :’’ ہمیں پکی ہوئی کھجوریں کھلاؤ ۔‘‘ وہ ایک خوشہ لائے جسے رسول اللہ ﷺ اور آپ کے ساتھیوں نے کھایا ، پھر آپ ﷺ نے ٹھنڈا پانی منگایا اور اسے نوش فرمایا ، پھر فرمایا :’’ روزِ قیامت تم سے ان نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا ۔‘‘
راوی بیان کرتے ہیں ، عمر ؓ نے وہ خوشہ پکڑ کر زمین پر مارا حتی کہ وہ کھجوریں رسول اللہ ﷺ کے سامنے بکھر گئیں ، پھر عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا روزِ قیامت ہم سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ، مگر تین چیزوں کے متعلق سوال نہیں ہو گا ، وہ کپڑا جس سے آدمی اپنا ستر ڈھانپتا ہے ، یا روٹی کا ٹکڑا جس سے وہ اپنی بھوک مٹاتا ہے ، یا وہ کمرہ جس میں وہ گرمی ، سردی میں رہائش رکھتا ہے ۔‘‘ احمد ، بیہقی نے شعب الایمان میں اسے مرسل روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان ۔