عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ سے اس آدمی کے متعلق مسئلہ دریافت کیا گیا جو (اپنے جسم یا کپڑوں پر) نمی پاتا ہے لیکن اسے احتلام یاد نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ غسل کرے گا ۔‘‘ اور پھر اس شخص کے متعلق مسئلہ دریافت کیا گیا جو سمجھتا ہے کہ اسے احتلام ہوا ہے لیکن وہ کوئی نمی نہیں پاتا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس پر غسل لازم نہیں ۔‘‘ ام سلیم ؓ نے عرض کیا : کیا آپ عورت پر بھی یہ غسل واجب سمجھتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ، کیونکہ عورتیں بھی (تخلیق و طبع میں) مردوں کی طرح ہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، دارمی اور ابن ماجہ نے ((لا غسل علیہ)) تک روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۱۱۳ و اعلہ) و ابوداؤد (۲۳۶) و الدارمی (۱ / ۱۹۵ ، ۱۹۶ ح ۷۷۱) و ابن ماجہ (۶۱۲) * عبداللہ العمری ضعیف عن غیر نافع و لبعض الحدیث شواھد عند مسلم (۳۱۴) و غیرہ ۔