ابن عباس ؓ ، میمونہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک روز رسول اللہ ﷺ غمگین ہو گئے اور فرمایا :’’ جبریل ؑ نے رات کے وقت مجھ سے ملاقات کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ نہیں آئے ، آگاہ رہو کہ اللہ کی قسم ! اس نے مجھ سے کبھی وعدہ خلافی نہیں کی ۔‘‘ پھر آپ کے دل میں خیال آیا کہ آپ کی چارپائی کے نیچے کتے کا چھوٹا سا بچہ ہے ۔ آپ نے اس کے متعلق حکم فرمایا : اسے نکال دیا جائے ، چنانچہ اسے نکال دیا گیا ، پھر آپ نے ہاتھ میں پانی لے کر اس جگہ چھڑک دیا ، پھر جب شام ہوئی تو جبریل ؑ آپ سے ملے تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم نے کل مجھ سے ملاقات کرنے کا وعدہ کیا تھا ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : ٹھیک ہے ، لیکن ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا اور تصویر ہو ، اگلے روز صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے کتے مارنے کا حکم فرما دیا حتی کہ چھوٹے باغوں کے کتے بھی مار دیے جائیں البتہ بڑے باغوں کے کتے چھوڑ دینے (یعنی نہ مارنے) کا حکم فرمایا ۔ رواہ مسلم ۔