عبداللہ بن مسعود ؓ کی اہلیہ زینب ؓ سے روایت ہے کہ عبداللہ نے میری گردن میں ایک دھاگہ دیکھا تو پوچھا : یہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : میرے لیے دم کیا ہوا دھاگہ ہے ، انہوں نے اسے پکڑ کر کاٹ دیا ، پھر فرمایا : تم آل عبداللہ شرک سے بے نیاز ہو ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بے شک دم ، تعویذ اور جادو شرک ہے ۔‘‘ میں نے کہا : آپ اس طرح کیوں کہتے ہیں ؟ میری آنکھ میں شدید درد تھا میں فلاں یہودی کے پاس جاتی تھی ، جب وہ دم کرتا تو درد رک جاتا تھا ، (یہ سن کر) عبداللہ نے فرمایا : یہ محض شیطان کا عمل ہے ، وہ اپنا ہاتھ آنکھ پر مارتا ہے ۔ جب دم کیا جاتا ہے تو وہ ہاتھ مارنا چھوڑ دیتا ہے ، تمہارے لیے اتنا کہنا ہی کافی تھا جیسے رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے :’’ لوگوں کے رب ! بیماری لے جا ، اور شفا عطا فرما ، تو ہی شفا عطا کرنے والا ہے ، شفا صرف تیری ہی ہے ، ایسی شفا عطا کر کہ وہ کوئی بیماری نہ چھوڑے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد (۳۸۸۳) [و ابن ماجہ (۳۵۳۰)] * سلیمان الاعمش مدلس و عنعن و للحدیث شواھد ضعیفۃ و اخرج الحاکم (۴ / ۲۱۷ ح ۷۵۰۵ ، اتحاف المھرۃ ۱۰ / ۴۵۳ ح ۱۳۱۶۳) عن قیس بن السکن الاسدی قال :’’ دخل عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ علی امراۃ فرأی علیھا حرزا من الحمرۃ فقطعہ قطعًا عنیفًا ثم قال : ان آل عبداللہ عن الشرک اغنیاء و قال : کان مما حفظنا عن النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ان الرقی و التمائم و التولۃ من الشرک ‘‘ و صححہ و وافقہ الذھبی ، ابن موسی ھو عبیداللہ و السند صحیح ۔