ابوامامہ بن سہل بن حنیف بیان کرتے ہیں ، عامر بن ربیعہ نے سہل بن حنیف کو غسل کرتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے کہا ، اللہ کی قسم ! میں نے جس قدر سفید و ملائم جلد آج دیکھی ہے ایسی کبھی نہیں دیکھی ، راوی بیان کرتے ہیں ، (اسی بات پر) سہل بے ہوش ہو کر گر گئے ، انہیں رسول اللہ ﷺ کے پاس لایا گیا اور آپ ﷺ سے عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! کیا آپ کو سہل بن حنیف کے بارے میں کچھ خبر ہے ؟ اللہ کی قسم ! وہ تو اپنا سر بھی نہیں اٹھاتے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم اس کے متعلق کسی کے بارے میں گمان کرتے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہم عامر بن ربیعہ کے بارے میں گمان کرتے ہیں ، راوی بیان کرتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے عامر کو بلایا اور اس سے سخت لہجے میں بات کی اور فرمایا :’’ تم اپنے بھائی کو قتل کرتے ہو ، تم نے اس کے لیے برکت کی دعا کیوں نہ کی ، اس کے لیے غسل کرو ۔‘‘ عامر نے اس کے لیے ایک برتن میں اپنا چہرہ ، اپنے ہاتھ ، اپنی کہنیاں ، اپنے گھٹنے ، پاؤں کے اطراف اور ازار کے ساتھ کے اعضاء دھوئے ، پھر وہ پانی اس پر ڈالا گیا تو وہ (اٹھ کر) لوگوں کے ساتھ چل پڑا اور اسے کوئی تکلیف نہیں تھی ۔
اور امام مالک نے اسے روایت کیا ہے ، اور ان کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ بے شک نظر (کی تاثیر) ثابت ہے ، اس کے لیے وضو کر ۔‘‘ اس نے اس کے لیے وضو کیا ۔ صحیح ، رواہ فی شرح السنہ و مالک ۔