قتادہ ؒ بیان کرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے یہ ستارے تین مقاصد کے لیے پیدا فرمائے ہیں ، انہیں آسمان کے لیے باعث زینت بنایا ، شیاطین کے لیے مار اور علامت و نشانات جن کے ذریعے رہنمائی حاصل کی جاتی ہے ۔ جس نے ان کے علاوہ کچھ اور بیان کیا اس نے غلطی کی ، اپنا حصہ (عمر) ضائع کیا اور ایسی چیز کا تکلف کیا جو وہ نہیں جانتا ۔ امام بخاری ؒ نے اسے معلق روایت کیا ہے ۔ اور رزین کی روایت میں ہے ، اور اس نے ایسی چیز کا تکلف کیا جو نہ تو اس کے متعلق ہے اور نہ اسے اس کا علم ہے اور جس کے علم سے انبیا ؑ اور فرشتے بھی عاجز ہیں ۔ رواہ البخاری و رزین ۔
رواہ البخاری (کتاب بدء الخلق باب ۳ ، بعد ح ۳۱۹۸) و رزین (لم اجدہ) [و رواہ ابن حجر فی یغلیق التعلیق (۳ / ۴۸۹) و سندہ صحیح] * وقولہ ’’ مالا علم لہ بہ ‘‘ صحیح ۔