عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، یہودیوں کی ایک جماعت نے نبی ﷺ سے اجازت طلب کی تو انہوں نے کہا : تم پر موت واقع ہو ، میں نے کہا : بلکہ تم پر موت اور لعنت واقع ہو ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عائشہ ! بے شک اللہ مہربان ہے وہ ہر معاملے میں مہربانی و نرمی کرنے کو پسند فرماتا ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، کیا آپ نے نہیں سنا کہ انہوں نے کیا کہا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے کہہ دیا تھا : اور تم پر (موت واقع ہو) اور ایک دوسری روایت میں :’’ تم پر ‘‘ کے الفاظ ہیں ۔ انہوں نے واؤ کا ذکر نہیں کیا ۔ اور بخاری کی روایت میں ہے : عائشہ ؓ نے فرمایا :’’ یہودی نبی ﷺ کے پاس آئے اور انہوں نے کہا : تم پر موت واقع ہو ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اور تم پر ۔‘‘ عائشہ ؓ نے فرمایا : تم پر موت واقع ہو ، اللہ تم پر لعنت فرمائے اور تم پر ناراض ہو ۔ (یہ سن کر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ عائشہ ! ٹھہرو ، نرمی اختیار کرو ، سختی اور بدگوئی سے اجتناب کرو ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : کیا آپ نے نہیں سنا جو انہوں نے کہا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم نے نہیں سنا جو میں نے کہا ، میں نے انہیں جواب دے دیا تھا ، ان کے متعلق میری بددعا قبول ہو گئی جبکہ ان کی میرے متعلق بددعا قبول نہیں ہوئی ۔‘‘ اور مسلم کی روایت میں ہے : آپ ﷺ نے فرمایا :’’ آپ بدگوئی کرنے والی نہ بنیں ، کیونکہ اللہ بے تکلف اور باتکلف بدگوئی کو پسند نہیں فرماتا ۔‘‘ متفق علیہ