ہلال بن یساف بیان کرتے ہیں ، ہم سالم بن عبید کے ساتھ تھے کہ اتنے میں لوگوں میں سے ایک آدمی نے چھینک ماری تو اس نے کہا : السلام علیکم ! (یہ سن کر) سالم نے کہا : تجھ پر اور تیری ماں پر ، گویا اس آدمی نے اپنے دل میں کچھ ناراضی محسوس کی ، انہوں نے فرمایا : سن لو ! میں نے تمہیں صرف وہی کچھ کہا ہے جو نبی ﷺ نے کہا تھا (ایک دفعہ) ایک آدمی نے نبی ﷺ کے پاس چھینک ماری تو اس نے کہا : السلام علیکم ! نبی ﷺ نے فرمایا :’’ تجھ پر اور تیری ماں پر ، (پھر آپ ﷺ نے فرمایا ) جب تم میں سے کوئی چھینک مارے تو وہ ((اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبَّ الْعَالَمِیْنَ)) کہے ، اور جو اسے جواب دے تو وہ کہے : ((یَرْحَمُکَ اللہُ)) ، اور پھر وہ کہے : اللہ مجھے اور تمہیں بخش دے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۷۴۰) و ابوداؤد (۵۰۳۱) * قال الحاکم :’’ الوھم فی روایۃ جریر (بن عبدالحمید) ھذا ظاھر فإن ھلال بن یساف لم یدرک سالم بن عبید ولم یروہ و بینھما رجل مجھول ‘‘ فالسند معلل ۔