عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے اجازت دے دو اور وہ اپنی قوم کا برا شخص ہے ۔‘‘ جب وہ بیٹھ گیا تو نبی ﷺ نے اپنے چہرے پر خوشی کا اظہار فرمایا اور اس کے لیے تبسم فرمایا : جب وہ آدمی چلا گیا تو عائشہ ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ نے اس کے متعلق اس طرح اس طرح کہا ، پھر (اس کے آنے پر) آپ نے اپنے چہرے پر خوشی کا اظہار فرمایا اور اس کے لیے تبسم فرمایا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم نے مجھے کب فحش گو پایا ؟ کیونکہ روزِ قیامت اللہ کے ہاں مقام و مرتبہ میں سے بدتر وہ شخص ہو گا جس کے شر سے بچنے کے لیے لوگ اسے چھوڑ دیں ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ اس کی فحش گوئی سے بچنے کے لیے ۔‘‘ متفق علیہ ۔