ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اور یہاں تک بیان کیا ، انہوں نے کہا ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے وصیت فرمائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں تمہیں اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں ، کیونکہ وہ تیرے تمام اُمور کے لیے زیادہ باعث زینت ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : مزید فرمائیں ! آپ ﷺ نے فرمایا :’’ قرآن کی تلاوت اور اللہ عزوجل کا ذکر کر کیونکہ وہ آسمان میں تیرے تذکرے اور زمین میں تیرے لیے نور کا باعث ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : مجھے مزید وصیت فرمائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہمیشہ خاموشی اختیار کرو ، کیونکہ وہ شیطان کو دور کرنے اور تیرے دین کے معاملے میں تیری مددگار ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، مزید فرمائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ زیادہ ہنسنے سے بچو ، کیونکہ وہ دل کو مردہ کر دیتا ہے اور چہرے کے نور کو ختم کر دیتا ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : مزید وصیت فرمائیں ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ حق بیان کر خواہ وہ کڑوا ہو ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، مزید فرمائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کے معاملے میں کسی ملامت گر کی ملامت سے نہ ڈر ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، مزید فرمائیں آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تجھے تیری خامیوں کا علم ، لوگوں کو بُرا بھلا کہنے سے روکے رکھے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔