اللہ تعالیٰ کے فرمان :’’ تم اپنی جانوں کو لازم پکڑو ، جب تم خود ہدایت پر ہو گے تو گمراہ لوگ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ۔‘‘ کے بارے میں ابوثعلبہ ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : سن لو ! اللہ کی قسم ! میں نے اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بلکہ تم نیکی کرنے کا حکم دیتے رہو اور برائی سے روکتے رہو ، حتیٰ کہ جب تم دیکھو کہ بخل کی اطاعت کی جاتی ہے ، خواہش کی اتباع کی جاتی ہے ، دنیا کو ترجیح دی جاتی ہے اور ہر شخص اپنی رائے و عقل پر خوش ہے ، اور تم دیکھو کہ ایک ایسا امر جس سے بچنا مشکل ہے تو پھر تم اپنی جانوں کو لازم پکڑو اور عام لوگوں کے معاملے کو چھوڑ دو ، کیونکہ آگے ایام صبر آنے والے ہیں ، جس شخص نے ان ایام میں صبر کیا گویا اس نے انگارہ پکڑا ، ان ایام میں عمل کرنے والے کے لیے پچاس آدمیوں کے عمل کرنے کے برابر اجر و ثواب ہے ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ان کے پچاس آدمیوں کے اجر کی مانند ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ان پچاس آدمیوں کے اجر کی مانند جو تم میں سے ہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔