عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ آخری دور میں میری امت کو ان کے بادشاہوں کی طرف سے مصائب و آلام کا سامنا کرنا پڑے گا ، اور ان سے صرف وہی شخص بچے گا جو اللہ کے دین کو پہچان کر اپنی زبان ، اپنے ہاتھ اور اپنے دل کے ذریعے اس کے خلاف جہاد کرے گا ، یہ وہ شخص ہے جسے پہلی سعادتیں حاصل ہوں گی ، اور وہ شخص جس نے اللہ کے دین کی معرفت حاصل کی اور اس کی تصدیق بھی کی ، اور وہ آدمی جس نے اللہ کے دین کو پہچانا لیکن اس (کے بیان و تفصیل) پر خاموشی اختیار کی ، اگر اس نے کسی کو اچھا کام کرتے ہوئے دیکھا تو اس پر اس کو پسند کیا ، اور اگر کسی کو برا کام کرتے ہوئے دیکھا تو اس پر اس سے ناراض ہوا ۔ یہ شخص اپنی مخفی پسند و ناپسند پر کامیاب ہو گیا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان (۷۵۸۷ ، نسخۃ محققۃ بعد ح ۷۱۷۰) * فیہ سھل بن عمار : ضعیف کما یظھر من ترجمتہ فی لسان المیزان (۳ / ۱۴۳ ۔ ۱۴۴) و جابر بن زید عن عمر : منقطع ۔