ابو عبد الرحمن حبلی بیان کرتے ہیں ، میں نے عبداللہ بن عمرو ؓ سے سنا ، ایک آدمی نے ان سے سوال پوچھا : کیا ہم مہاجر فقرا میں سے نہیں ؟ عبداللہ ؓ نے اسے فرمایا : کیا تمہاری بیوی ہے جس کے پاس تم رات بسر کرتے ہو ؟ اس نے کہا : جی ہاں ! انہوں نے فرمایا : کیا تیرے رہنے کے لیے گھر ہے ؟ اس نے کہا : جی ہاں ! انہوں نے فرمایا : تم تو مال داروں میں سے ہو ، اس نے کہا : میرے پاس تو ایک خادم بھی ہے ، انہوں نے فرمایا : تم تو بادشاہ ہو ، عبد الرحمن نے کہا ، تین آدمی عبداللہ بن عمرو ؓ کے پاس آئے ، میں اس وقت ان کے پاس تھا ، انہوں نے کہا : ابو محمد ! اللہ کی قسم ! ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ، کوئی خرچہ ہے نہ سواری اور نہ ہی ساز و سامان ، انہوں نے انہیں فرمایا : تم کیا چاہتے ہو ؟ اگر تم کچھ چاہو تو تم ہمارے پاس آنا ، اللہ نے تمہارے لیے جو میسر فرمایا وہ ہم تمہیں عطا کریں گے ، اور اگر تم چاہو تو ہم تمہارا معاملہ بادشاہ سے ذکر کریں گے ؟ اور اگر تم چاہو تو صبر کرو ، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ مہاجر فقرا روز قیامت مال داروں سے چالیس سال پہلے جنت میں جائیں گے ۔‘‘ انہوں نے کہا : ہم صبر کرتے ہیں اور ہم کوئی چیز نہیں مانگیں گے ۔ رواہ مسلم ۔