Blog
Books
Search Hadith

اللہ کی اطاعت و عبادت کے لیے مال اور عمر سے محبت رکھنے کا بیان

وَعَن أبي كبشةَ الأنماريِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «ثَلَاثٌ أُقْسِمُ عَلَيْهِنَّ وَأُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا فَاحْفَظُوهُ فَأَمَّا الَّذِي أُقْسِمُ عَلَيْهِنَّ فَإِنَّهُ مَا نَقَصَ مَالُ عَبْدٍ مِنْ صَدَقَةٍ وَلَا ظُلِمَ عَبْدٌ مَظْلِمَةً صَبَرَ عَلَيْهَا إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ بِهَا عِزًّا وَلَا فَتَحَ عَبْدٌ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ وَأَمَّا الَّذِي أُحَدِّثُكُمْ فَاحْفَظُوهُ» فَقَالَ: إِنَّمَا الدُّنْيَا لِأَرْبَعَةِ نفرٍ: عبدٌ رزقَه اللَّهُ مَالا وعلماً فهوَ يَتَّقِي فِيهِ رَبَّهُ وَيَصِلُ رَحِمَهُ وَيَعْمَلُ لِلَّهِ فِيهِ بِحَقِّهِ فَهَذَا بِأَفْضَلِ الْمَنَازِلِ. وَعَبْدٍ رَزَقَهُ اللَّهُ عِلْمًا وَلَمْ يَرْزُقْهُ مَالًا فَهُوَ صَادِقُ النيَّةِ وَيَقُول: لَوْ أَنَّ لِي مَالًا لَعَمِلْتُ بِعَمَلِ فُلَانٍ فأجرُهما سواءٌ. وعبدٌ رزَقه اللَّهُ مَالا وَلم يَرْزُقْهُ عِلْمًا فَهُوَ يَتَخَبَّطُ فِي مَالِهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ لَا يَتَّقِي فِيهِ رَبَّهُ وَلَا يَصِلُ فِيهِ رَحِمَهُ وَلَا يَعْمَلُ فِيهِ بِحَقٍّ فَهَذَا بأخبثِ المنازلِ وعبدٌ لم يرزُقْه اللَّهُ مَالا وَلَا عِلْمًا فَهُوَ يَقُولُ: لَوْ أَنَّ لِي مَالًا لَعَمِلْتُ فِيهِ بِعَمَلِ فُلَانٍ فَهُوَ نِيَّتُهُ وَوِزْرُهُمَا سَوَاءٌ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيح

ابو کبشہ انماری ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ تین خصلتیں ہیں ، میں ان پر قسم اٹھاتا ہوں اور میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں ، تم اسے یاد کر لو ، وہ چیزیں جن پر میں قسم اٹھاتا ہوں یہ ہیں : صدقہ کرنے سے بندے کا مال کم نہیں ہوتا ، جس بندے کی حق تلفی کی جائے اور وہ اس پر صبر کرے تو اس کے بدلے میں اللہ اس کی عزت میں اضافہ فرماتا ہے ، اور بندہ جب کسی سے سوال کرتا ہے تو اللہ اسے فقر میں مبتلا کر دیتا ہے ، رہی وہ بات جو میں تمہیں بتانے جا رہا ہوں اس کو خوب یاد رکھنا ۔‘‘ پس فرمایا :’’ دنیا چار قسم کے لوگوں کے لیے ہے : ایک وہ بندہ جسے اللہ نے مال اور علم عطا کیا ہو اور وہ اس (علم) کے بارے میں اپنے رب سے ڈرتا ہو ، صلہ رحمی کرتا ہو اور وہ اس (علم) کے مطابق اللہ کی خاطر عمل کرتا ہو ، یہ سب سے افضل درجہ ہے ۔ ایک وہ بندہ جسے اللہ نے علم دیا ہو لیکن اسے رزق نہ دیا ہو ، اور وہ نیت کا اچھا ہے ، وہ کہتا ہے : اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں (مالدار) شخص کی طرح خرچ کرتا ، ان دونوں کے لیے اجر برابر ہے ، اور ایک وہ بندہ ہے جسے اللہ نے مال عطا کیا لیکن علم نہیں دیا تو وہ علم کے بغیر اپنے مال کی وجہ سے بے راہ روی کا شکار ہو جاتا ہے ، اور وہ نہ تو اپنے رب سے ڈرتا ہے اور نہ صلہ رحمی کرتا ہے اور نہ ہی اسے حق کے مطابق خرچ کرتا ہے ، یہ شخص انتہائی برے درجے پر ہے ، اور ایک وہ بندہ ہے جسے اللہ نے مال دیا نہ علم ، وہ کہتا ہے : اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں شخص کی طرح عمل (یعنی خرچ) کرتا ، وہ صرف نیت ہی کرتا ہے جبکہ دونوں کا گناہ برابر ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث صحیح ہے ۔ سندہ ضعیف ، واہ الترمذی ۔
Haidth Number: 5287
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(ضَعِيف)

Takhreej

سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۳۲۵) * یونس بن خباب ضعیف رافضی و للحدیث طریق آخر معلول (ضعیف) عند احمد (۴ / ۲۳۰ ح ۱۸۰۲) بمتن آخر ۔

Wazahat

Not Available