نبی ﷺ کے ایک صحابی سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : ہم ایک مجلس میں تھے کہ اچانک رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور آپ کے سر پر پانی (یعنی غسل) کے اثرات تھے ، ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم آپ کو خوش طبع دیکھ رہے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ٹھیک ہے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، پھر لوگوں نے مال داری کے متعلق غور و خوض کرنا شروع کر دیا (کیا وہ جائز ہے یا ناجائز ؟) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ عزوجل سے ڈرتا ہے اس کے لیے مال داری میں کوئی مضائقہ نہیں ، تقویٰ والے شخص کے لیے صحت مال داری سے بہتر ہے ، اور حقیقی خوشی نعمتوں میں سے ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد ۔