اور ابوبکر اسماعیلی نے اپنی صحیح میں یوں روایت کی ہے ، اس نے کہا : تجھے مجھ سے کون بچائے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ ! تلوار اس کے ہاتھ سے گر گئی ، رسول اللہ ﷺ نے تلوار پکڑ کر فرمایا :’’ تجھے مجھ سے کون بچائے گا ؟‘‘ اس نے عرض کیا : آپ بہتر پکڑنے والے ہیں (یعنی معاف کر دیں) ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟‘‘ اس نے کہا : نہیں ، لیکن میں آپ ﷺ سے یہ عہد کرتا ہوں کہ میں آپ سے نہ تو قتال کروں گا اور نہ آپ سے قتال کرنے والوں کا ساتھ دوں گا ، آپ ﷺ نے اس کا راستہ چھوڑ دیا (اسے جانے دیا) ، وہ (اعرابی) اپنے ساتھیوں کے پاس آیا اور کہا : میں بہترین شخص کے پاس سے تمہارے پاس آیا ہوں ۔ کتاب الحمیدی اور ریاض الصالحین میں اسی طرح ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ النووی فی ریاض الصالحین و البیھقی فی دلائل النبوۃ ۔
اسنادہ صحیح ، ذکرہ النووی فی ریاض الصالحین (۷۸ بتحقیقی) و رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ (۳ / ۳۷۵ ۔ ۳۷۶ من طریق الاسماعیلی بہ و لعلہ اسلم بعد کما یظھر من کلامہ و من اجلہ ذکر فی الصحابۃ) ۔