شداد بن اوس ؓ سے روایت ہے کہ وہ رونے لگے ، ان سے پوچھا گیا ، تمہیں کون سی چیز رلا رہی ہے ؟ انہوں نے کہا : وہ چیز جو میں نے رسول اللہ ﷺ کی زبانی سنی ، میں نے اسے یاد کیا تو اس نے مجھے رلا دیا ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ مجھے اپنی امت کے بارے میں شرک اور مخفی خواہش کا اندیشہ ہے ۔‘‘ راوی بیان کرتا ہے ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا آپ کے بعد آپ کی امت شرک کرے گی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ، البتہ وہ سورج کی چاند کی پوجا نہیں کریں گے اور نہ ہی پتھر و صنم کی ، بلکہ وہ اپنے اعمال کا دکھلاوا کریں گے ، اور مخفی خواہش یہ ہے کہ ان میں سے کوئی روزے کی حالت میں صبح کرے گا ، لیکن اس کی خواہشات میں سے کوئی خواہش اس کے سامنے آ جائے گی تو وہ اپنا روزہ توڑ دے گا ۔‘‘ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان (۶۸۳۰ ، نسخۃ محققۃ : ۶۴۱۱) [و احمد (۴ / ۱۲۳ ۔ ۱۲۴)] * فیہ عبد الواحد بن زید البصری ضعیف متروک کما فی الجرح و التعدیل (۶ / ۲۰)و للحدیث طریق آخر عند ابن ماجہ (۴۲۰۵) و سندہ ضعیف و للحدیث شواھد ضعیفۃ و الاحادیث الصحیحۃ تخالفہ فی عبادۃ الاوثان ۔