محمد بن کعب قرظی بیان کرتے ہیں ، مجھے اس شخص نے حدیث بیان کی جس نے علی بن ابی طالب ؓ سے سنا : انہوں نے فرمایا : ہم مسجد میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک مصعب بن عمیر ؓ ہمارے پاس آئے ان پر صرف ایک ہی چادر تھی جس پر چمڑے کے پیوند لگے ہوئے تھے ، جب رسول اللہ ﷺ نے انہیں دیکھا تو آپ ان کی سابقہ نعمتوں والی حالت اور آج کی حالت کا فرق دیکھ کر رونے لگے ، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہاری حالت کیا ہو گی جب تم میں سے کوئی شخص دن کے پہلے پہر ایک جوڑا پہنے گا اور دن کے دوسرے پہر دوسرا جوڑا پہنے گا ، ان کے دسترخوان پر ایک طشتری رکھی جائے گی اور دوسری اٹھائی جائے گی ، اور تم اپنے گھروں کو (پردوں اور سجاوٹ کی چیزوں سے) اس طرح ڈھانپو گے جس طرح کعبہ کو (غلافوں کے ساتھ) ڈھانپا جاتا ہے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس وقت ہم آج کی نسبت بہتر ہوں گے ، ہم عبادت کے لیے فارغ ہوں گے اور ہم کام کاج سے فارغ کر دیے جائیں گے (ملازم کام کریں گے) آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، اس وقت کی نسبت آج تم بہتر ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔