عیاض بن حمار مجاشعی ؓ سے روایت ہے کہ ایک روز رسول اللہ ﷺ نے اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا :’’ سن لو ! میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں اس سے ، جو اس نے مجھے آج تعلیم دی ہے ، وہ چیزیں سکھاؤں جو تم نہیں جانتے ، وہ تمام مال جو میں نے کسی بندے کو عطا کیا ہے وہ حلال ہے ، میں نے اپنے تمام بندوں کو حنفا (باطل سے دور رہنے والے اور حق قبول کرنے کے لیے تیار رہنے والے) پیدا کیا ہے ، بے شک شیاطین ان کے پاس آتے ہیں اور وہ انہیں ان کے دین سے دور کر دیتے ہیں ، اور میں نے ان کے لیے جو حلال کیا تھا وہ ان چیزوں کو ان پر حرام کر دیتے ہیں ، اور وہ انہیں حکم دیتے ہیں کہ وہ میرے ساتھ شریک کریں جس کی میں نے کوئی دلیل نہیں اتاری ، بے شک اللہ نے اہل زمین کی طرف دیکھا تو اس نے اہل کتاب کے کچھ لوگوں کے سوا ان کے عرب و عجم کو مبغوض ٹھہرا دیا ، اور فرمایا : میں نے آپ کو صرف اس لیے مبعوث کیا ہے تا کہ میں آپ کو آزماؤں اور آپ کے ذریعے (آپ کی قوم کو) آزماؤں ، میں نے آپ پر کتاب اتاری جسے پانی نہیں دھو سکتا (ناقابل تنسیخ ہے) ، آپ اسے سوتے جاگتے پڑھیں گے ، بے شک اللہ نے مجھے قریش کو ہلاک کرنے کا حکم فرمایا تو میں نے عرض کیا : میرے پروردگار ! وہ میرا سر کچل دیں گے اور اسے روٹی بنا دیں گے ، فرمایا : آپ انہیں نکال دیں جیسے انہوں نے آپ کو نکال دیا تھا آپ ان سے جہاد کریں ، ہم آپ کو تیار کریں گے ، آپ خرچ کریں ، آپ پر خرچ کیا جائے گا ، آپ لشکر بھیجیں ، ہم بھی اس کی مثل (فرشتوں کے) پانچ لشکر بھیجیں گے ، اور آپ ﷺ اپنے اطاعت گزاروں کے ساتھ نافرمانوں کے خلاف قتال کریں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔