نعمان بن بشیر ، حذیفہ ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تک اللہ چاہے گا تم میں نبوت (کے اثرات) باقی رکھے گا ، پھر اللہ تعالیٰ اسے اٹھا لے گا ، پھر جب تک اللہ چاہے گا ، خلافت نبوت کے انداز پر ہو گی ، پھر اللہ تعالیٰ اسے بھی اٹھا لے گا ، پھر جس قدر اللہ چاہے گا کاٹنے والے بادشاہ ہوں گے پھر اللہ تعالیٰ اسے بھی اٹھا لے گا ، پھر جبریہ بادشاہت ہو گی اور یہ بھی جب تک اللہ چاہے گا رہے گی ، پھر اللہ تعالیٰ اسے بھی اٹھا لے گا ، پھر خلافت نبوت کی طرز پر ہو گی ۔‘‘ پھر آپ ﷺ خاموش ہو گئے ۔ حبیب بیان کرتے ہیں ، جب عمر بن عبد العزیز ؒ نے خلافت سنبھالی تو میں نے ان کی یاد دہانی کے لیے انہیں یہ حدیث لکھی ، اور کہا : میں امید کرتا ہوں کہ ظالم بادشاہ اور جبریہ بادشاہت کے بعد آپ امیر المومنین ہیں ۔ وہ اس سے خوش ہوئے اور انہیں اچھا لگا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و البیھقی فی دلائل النبوۃ ۔