ابن مسیّب ؒ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا :’’ پہلا فتنہ ، یعنی عثمان ؓ کی شہادت کا واقعہ ، رونما ہوا تو غزوۂ بدر میں شریک ہونے والا کوئی صحابی باقی نہیں تھا ، پھر دوسرا فتنہ یعنی واقعہ حرہ (یزید کے دور میں مدینہ پر حملہ ہوا) تو صلح حدیبیہ میں شریک کوئی صحابی باقی نہیں تھا ، پھر تیسرا فتنہ رونما ہوا تو وہ ختم نہ ہوا جبکہ لوگوں میں عقل نہ رہی ۔ رواہ البخاری ۔