حذیفہ بن اسید غفاری ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم آپس میں بات چیت کر رہے تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم کیا باتیں کر رہے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہم قیامت کا تذکرہ کر رہے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ تم اس سے پہلے دس نشانیاں دیکھ لو ، آپ ﷺ نے دھوئیں ، دجال ، جانور کے نکلنے ، سورج کے مغرب سے طلوع ہونے ، عیسیٰ بن مریم ؑ کے تشریف لانے ، یاجوج ماجوج کے نکلنے ، تین بار زمین کے دھنسنے : ایک بار مشرق میں ایک بار مغرب میں اور ایک بار جزیرہ عرب میں دھنسنے کا ذکر فرمایا اور ان (دس) میں سے آخری نشانی کا ذکر فرمایا کہ آگ یمن کی طرف سے نکلے گی وہ لوگوں کو ان کے حشر کے میدان کی طرف ہانک کر لے جائے گی ۔‘‘
اور ایک روایت میں ہے :’’ عدن کے آخری کنارے سے آگ ظاہر ہو گی ، وہ لوگوں کو حشر کے میدان کی طرف ہانکے گی ۔‘‘ اور دوسری روایت میں دسویں نشانی کے متعلق ہے :’’ وہ ہوا ہو گی جو لوگوں کو سمندر میں پھینک دے گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔