ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دجال نکلے گا تو مومنوں میں سے ایک آدمی اس کی طرف رخ کرے گا تو دجال کے محافظ و چوکیدار اسے ملیں گے تو وہ اسے کہیں گے ، کہاں کا ارادہ ہے ؟ وہ کہے گا : میں اس کی طرف جا رہا ہوں جس کا ظہور ہوا ہے ، وہ اسے کہیں گے : کیا تم ہمارے رب پر ایمان نہیں رکھتے ؟ وہ کہے گا : ہمارے رب کے براہین و دلائل مخفی نہیں ، وہ کہیں گے : اسے قتل کر دو ، پھر وہ ایک دوسرے سے کہیں گے : کیا تمہارے رب نے تمہیں منع نہیں کیا کہ تم نے اس کی غیر موجودگی میں کسی کو قتل نہیں کرنا ؟ لہذا وہ اسے دجال کے پاس لے چلیں گے ، چنانچہ جب وہ مومن شخص اسے دیکھے گا تو وہ کہے گا : لوگو ! یہ وہی دجال ہے جس کا رسول اللہ ﷺ نے ذکر کیا تھا ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ دجال اس کے متعلق حکم دے گا تو اس کا سر پھوڑ دیا جائے گا ، وہ کہے گا : اسے پکڑو اور اس کا سر پھوڑ دو (ایک دوسری روایت میں ہے : اسے چت لٹا دو)، اور اس کی پشت اور پیٹ پر بہت زیادہ مارا جائے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ کہے گا : کیا تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ شخص کہے گا : تو مسیح کذاب ہے ۔‘‘ فرمایا :’’ اس شخص کے متعلق حکم دیا جائے گا تو اس کے سر پر آری چلا دی جائے گی حتی کہ اس کے دو ٹکڑے کر دیے جائیں گے ۔‘‘ فرمایا :’’ پھر دجال ان دو ٹکڑوں کے مابین چلے گا ، پھر اسے کہے گا : کھڑے ہو جاؤ تو وہ صحیح سلامت کھڑا ہو جائے گا ، وہ پھر اس سے پوچھے گا : کیا تم مجھ پر ایمان لاتے ہو ؟ وہ جواب دے گا : تمہارے متعلق میری بصیرت میں اضافہ ہی ہوا ہے ۔‘‘ فرمایا :’’ پھر وہ (آدمی) کہے گا : لوگو ! وہ میرے بعد کسی شخص کے ساتھ ایسے نہیں کرے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ دجال اسے ذبح کرنے کے لیے پکڑے گا ، تو اس کی گردن اور ہنسلی کے درمیان تانبا بنا دیا جائے گا ، لہذا وہ اسے قتل نہیں کر سکے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ اسے دونوں ہاتھوں اور اس کی دونوں ٹانگوں سے پکڑ کر اسے پھینک دے گا ، لوگ سمجھیں گے کہ اس نے اسے آگ کی طرف پھینکا ہے ، حالانکہ اسے تو جنت میں ڈال دیا گیا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ رب العالمین کے نزدیک یہ شخص شہادت کے سب سے عظیم مرتبے پر فائز ہو گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔