عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا کہ بنو تمیم (قبیلے) کے کچھ لوگ آپ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بنو تمیم ! تم خوشخبری قبول کرو ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، آپ نے ہمیں خوشخبری تو سنا دی ، آپ ہمیں عطا بھی فرمائیں ، اتنے میں اہل یمن سے کچھ لوگ آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یمن والو ! تم خوشخبری قبول کرو ، جبکہ بنو تمیم نے اسے قبول نہیں کیا ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہم نے قبول کیا ، اور ہم آپ کی خدمت میں اس لیے حاضر ہوئے ہیں تا کہ ہم دین میں سمجھ بوجھ حاصل کریں اور سب سے پہلے کیا چیز تھی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تھا ، اور اس سے پہلے کوئی چیز نہیں تھی ، اور اس کا عرش پانی پر تھا ، پھر اس نے آسمان اور زمین پیدا فرمائی ، اور ذکر (لوح محفوظ) میں ہر چیز لکھی ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، پھر ایک آدمی میرے پاس آیا تو اس نے کہا : عمران ! اپنی اونٹنی کی خبر لو ، وہ جا چکی ہے ، میں اسے تلاش کرنے چلا گیا ، اللہ کی قسم ! میں نے خواہش کی کہ وہ چلی جاتی اور میں (وہاں سے) نہ اٹھتا ۔ رواہ البخاری ۔