Blog
Books
Search Hadith

مخلوق کی ابتدا اور انبیا علیھم السلام کے ذکر کا بیان

وَعَنْهُ قَالَ: بَيْنَمَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَأَصْحَابُهُ إِذْ أَتَى عَلَيْهِمْ سَحَابٌ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا هَذَا؟» . قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «هَذِهِ الْعَنَانُ هَذِهِ رَوَايَا الْأَرْضِ يَسُوقُهَا اللَّهُ إِلَى قَوْمٍ لَا يَشْكُرُونَهُ وَلَا يَدعُونَهُ» . ثمَّ قَالَ: «هَل تَدْرُونَ من فَوْقَكُمْ؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «فَإِنَّهَا الرَّقِيعُ سَقْفٌ مَحْفُوظٌ وَمَوْجٌ مَكْفُوفٌ» . ثُمَّ قَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهَا؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهَا خَمْسُمِائَةِ عَامٍ» ثُمَّ قَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا فَوْقَ ذَلِكَ؟» . قَالُوا: اللَّهُ ورسولُه أعلمُ. قَالَ: «سماءانِ بُعْدُ مَا بَيْنَهُمَا خَمْسُمِائَةِ سَنَةٍ» . ثُمَّ قَالَ كَذَلِكَ حَتَّى عَدَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ «مَا بَيْنَ كُلِّ سَمَاءَيْنِ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ» . ثُمَّ قَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا فَوْقَ ذَلِكَ؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «إِنَّ فَوْقَ ذَلِكَ الْعَرْشُ وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ بُعْدُ مَا بَيْنَ السَّماءين» . ثُمَّ قَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا تَحْتَ ذَلِكَ؟» . قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «إِنَّ تَحْتَهَا أَرْضًا أُخْرَى بَيْنَهُمَا مَسِيرَةُ خَمْسِمِائَةِ سَنَةٍ» . حَتَّى عدَّ سَبْعَ أَرضين بَين كلَّ أَرضين مسيرَة خَمْسمِائَة سنة قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّكُمْ دَلَّيْتُمْ بِحَبْلٍ إِلَى الْأَرْضِ السُّفْلَى لَهَبَطَ عَلَى اللَّهِ» ثُمَّ قَرَأَ (هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شيءٍ عليم) رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: قِرَاءَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْآيَةَ تَدُلُّ على أَنه أَرَادَ الهبط عَلَى عِلْمِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ وَسُلْطَانِهِ وَعِلْمُ اللَّهِ وَقُدْرَتُهُ وَسُلْطَانُهُ فِي كُلِّ مَكَانٍ وَهُوَ عَلَى الْعَرْش كَمَا وصف نَفسه فِي كِتَابه

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، اس اثنا میں کہ نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک بادل آیا تو اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ عنان ہے ، یہ زمین کو سیراب کرنے والا ہے ، اللہ اس کو اس قوم کی طرف ہانک کر لے جاتا ہے جو نہ تو اس کا شکر ادا کرتے ہیں اور نہ اس سے دعا کرتے ہیں ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو تمہارے اوپر کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ رقیع (آسمان کا نام) ایک محفوظ چھت اور تھمی ہوئی موج ہے ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے اور اس کے درمیان کتنا فاصلہ ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، فرمایا :’’ تمہارے اور اس کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ اس کے اوپر کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، فرمایا :’’ آسمان اور ان دونوں کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہے ۔‘‘ راوی بیان کرتا ہے کہ پھر آپ ﷺ نے اسی طرح فرمایا حتی کہ آپ نے سات آسمان گنے ۔’’ اور ہر دو آسمان کے درمیان اتنی ہی مسافت ہے جتنی آسمان اور زمین کے درمیان ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو اس کے اوپر کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کے اوپر عرش ہے ، اس کے اور آسمان کے درمیان اتنی ہی مسافت ہے جتنی دو آسمانوں کے درمیان ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے نیچے کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، فرمایا :’’ وہ زمین ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو اس کے نیچے کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، فرمایا :’’ اس کے نیچے ایک دوسری زمین ہے ، ان دونوں کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہے ۔‘‘ حتی کہ آپ ﷺ نے سات زمینیں شمار کیں ۔’’ اور ہر دو زمینوں کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (ﷺ) کی جان ہے ! اگر تم نچلی زمین کی طرف رسی لٹکاؤ تو وہ اللہ کے علم میں ہے ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت کی :’’ وہی اول ، وہی آخر ، وہی ظاہر ، وہی باطن ہے اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے ۔‘‘ اور امام ترمذی نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ کی قراءتِ آیت اس پر دلالت کرتی ہے کہ آپ ﷺ نے ارادہ فرمایا کہ وہ اللہ کے علم ، اس کی قدرت اور اس کی بادشاہت میں گرتی ہے ، اور اللہ کا علم و قدرت اور اس کی بادشاہت ہر جگہ پر ہے جبکہ وہ عرش پر (مستوی) ہے ، جیسا کہ اس نے اپنے متعلق اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Haidth Number: 5735
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(ضَعِيف)

Takhreej

اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۱ / ۲۰۶ ۔ ۲۰۷ ح ۱۷۷۰) ۔ و الترمذی (۳۲۹۸ وقال : غریب) * الحسن البصری مدلس و عنعن و لبعض الحدیث شواھد ۔

Wazahat

Not Available