عطا بن یسار ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے ملاقات کی ، میں نے کہا : مجھے رسول اللہ ﷺ کی اس صفت کے متعلق بتائیں جو تورات میں مذکور ہے ، انہوں نے فرمایا : ٹھیک ہے ، اللہ کی قسم ! آپ کی جو صفات قرآن کریم میں ہیں ، ان میں سے بعض تورات میں مذکور ہیں ، جیسا کہ :’’ اے نبی ! ہم نے آپ کو خوشخبری سنانے والا ، ڈرانے والا اور اَن پڑھوں (عربوں) کی حفاظت کرنے والا بنا کر بھیجا ہے ، آپ میرے بندے اور میرے رسول ہیں ، میں نے آپ کا نام متوکل رکھا ہے ، آپ نہ تو بد اخلاق ہیں اور نہ سخت دل ہیں ، آپ بازاروں میں شور و غل کرنے والے ہیں نہ برائی کا جواب برائی سے دیتے ہیں ، بلکہ آپ درگزر کرتے ہیں ، معاف کرتے ہیں ، اور اللہ ان کی روح قبض نہیں کرے گا حتی کہ وہ ان کے ذریعے ٹیڑھی ملت کو سیدھا کرا لے ، اور وہ ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ کا اقرار کر لیں اور وہ اس (کلمے) کے ذریعے اندھی آنکھوں کو قوت بینائی ، بہرے کانوں کو قوت سماعت اور غلاف میں بند دلوں کو کھول دے گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔