ابوذر غفاری ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ نے کیسے جانا کہ آپ نبی ہیں ، حتی کہ آپ نے یقین کر لیا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ابوذر ! میرے پاس دو فرشتے آئے جبکہ میں مکہ کی وادی بطحا میں تھا ، ان میں سے ایک زمین پر اتر آیا اور دوسرا آسمان اور زمین کے درمیان تھا ، ان میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا : کیا یہ وہی ہیں ؟ اس نے کہا : ہاں ، اس نے کہا : ان کا ایک آدمی کے ساتھ وزن کریں ، میرا اس کے ساتھ وزن کیا گیا تو میں اس پر بھاری تھا ، پھر اس نے کہا : ان کا دس افراد کے ساتھ وزن کرو ، میرا ان کے ساتھ وزن کیا گیا تو میں ان پر بھاری رہا ، پھر اس نے کہا : ان کا سو افراد کے ساتھ وزن کرو ، میرا ان کے ساتھ وزن کیا گیا تو میں ان پر بھی بھاری رہا ، پھر اس نے کہا : ان کا ایک ہزار کے ساتھ وزن کرو ، میرا ان کے ساتھ وزن کیا گیا تو میں ان پر بھی بھاری رہا ، گویا ترازو کے ہلکے ہونے کی وجہ سے ، میں انہیں دیکھ رہا ہوں کہ وہ مجھ پر گر پڑیں گے ۔‘‘ فرمایا :’’ ان دونوں میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا : اگر تم نے ان کا ان کی پوری امت کے ساتھ بھی وزن کر لیا تو یہ اس (امت) پر غالب آ جائیں گے ۔‘‘ دونوں احادیث کو امام دارمی نے روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی ۔
اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱ / ۹ ح ۱۴) * فیہ عروۃ بن الزبیر عن ابی ذر رضی اللہ عنہ وما اراہ یسمع منہ وقال ابن اسحاق امام المغازی رحمہ اللہ :’’ حدثنی ثور بن یزید عن خالد بن معدان عن اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم انھم قالوا : یا رسول اللہ ! اخبرنا عن نفسک ؟ فقال : دعوۃ ابی ابراھیم و بشری عیسی و رأت امی حین حملت بی انہ خرج منھا نور أضاءت لہ قصور بصری من ارض الشام و استرضعت فی بنی سعد بن بکر ، فبینا انا مع اخ فی بھم لنا ، اتانی رجلان علیھما ثیاب بیاض ، معھما طست من ذھب مملوء ثلجًا فاضجعانی فشقابطنی ثم استخرجا قلبی فشقاہ فاخر جا منہ علقۃ سوداء فالقیاھا ثم غسلا قلبی و بطنی بذاک الثلج حتی اذا انقیاہ ، رداہ کما کان ثم قال احدھما لصاحبہ : زنہ بعشرۃ من امتہ فوزننی بعشرۃ فوزنتھم ثم قال : زنہ بالف من امتہ فوزننی بالف فوزنتھم فقال : دعہ عنک فلو وزنتہ بامتہ لوزنھم ‘‘ (السیرہ لابن اسحاق ص ۱۰۳) و سندہ حسن لذاتہ وھو یغنی عنہ ۔