علی ؓ سے روایت ہے کہ فلاں نام سے موسوم ایک یہودی عالم تھا ، اس کا رسول اللہ ﷺ پر کچھ دینار قرض تھا ، اس نے نبی ﷺ سے تقاضا کیا تو آپ ﷺ نے اسے فرمایا :’’ یہودی ! تمہیں دینے کے لیے میرے پاس کچھ نہیں ۔‘‘ اس نے کہا : محمد ! میں تو لے کر ہی یہاں سے ہلوں گا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اچھا پھر میں تمہارے ساتھ بیٹھ جاتا ہوں ۔‘‘ آپ اس کے ساتھ بیٹھ گئے ، رسول اللہ ﷺ نے ظہر ، عصر ، مغرب ، عشاء اور فجر کی نماز اس کے ساتھ ادا کی ، رسول اللہ ﷺ کے صحابہ اسے ڈراتے دھمکاتے رہے ، رسول اللہ ﷺ کو صحابہ کرام کے اس عمل کی اطلاع ہو گئی ، تو انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ایک یہودی نے آپ کو روک رکھا ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میرے رب نے کسی ذمی وغیرہ پر ظلم کرنے سے مجھے منع فرمایا ہے ۔‘‘ جب سورج بلند ہوا (دن چڑھا) تو اس یہودی نے کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ۔ میرا نصف مال اللہ کی راہ میں وقف ہے ؟ سن لو ، اللہ کی قسم ! میں نے آپ کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا وہ محض اس لیے کیا تا کہ میں تورات میں آپ کا مذکورہ تعارف دیکھ سکوں ، محمد بن عبداللہ ان کی جائے پیدائش مکہ ، دارِ ہجرت طیبہ (مدینہ منورہ) ، ان کی سلطنت شام تک ، وہ بد زبان ہیں نہ سخت دل اور نہ ہی بازاروں میں شور و غل کرنے والے ہیں ، وہ فحش پوش ہیں نہ فحش گو ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ، اور یہ مال ہے آپ اللہ کے احکامات کی روشنی میں اس میں جس طرح چاہیں تصرف فرمائیں ، اور یہودی بہت زیادہ مال دار تھا ۔ اسنادہ موضوع ، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ ۔
اسنادہ موضوع ، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ (۶ / ۲۸۰) * فیہ محمد بن محمد بن الاشعث : کذاب ، وضع نسخۃ اھل البیت (انظر لسان المیزان ۵ / ۴۰۹ وغیرہ) و ھذا من وضعہ لانہ تفرد بہ ۔