ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب یہ آیت :’’ اپنے قریبی رشتے داروں کو ڈرائیں ۔‘‘ نازل ہوئی تو نبی ﷺ باہر تشریف لائے اور صفا پر چڑھ کر آواز دینے لگے :’’ بنو فہر ! بنو عدی !‘‘ آپ نے قریش کے قبیلوں کو آواز دی ، حتی کہ وہ سب جمع ہو گئے ، اگر کوئی آدمی خود نہیں آ سکتا تھا تو اس نے اپنا نمائندہ بھیج دیا تھا تا کہ وہ دیکھے کہ کیا معاملہ ہے ، چنانچہ ابو لہب اور قریشی بھی آ گئے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے بتاؤ ، اگر میں تمہیں بتاؤں کہ اس پہاڑ کے پیچھے سے ایک لشکر آنے والا ہے ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ اس وادی کے پیچھے ایک لشکر ہے جو تم پر حملہ کرنے والا ہے ، کیا تم مجھے سچا سمجھو گے ؟‘‘ انہوں نے کہا : ہاں ، کیونکہ ہم نے آپ کو سچا ہی پایا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں سخت عذاب سے ، جو تمہارے سامنے آ رہا ہے ، تمہیں ڈراتا ہوں ۔‘‘ ابولہب بول اٹھا ، (نعوذ باللہ) تم ہلاک ہو جاؤ ، تم نے اس لیے ہمیں جمع کیا تھا ؟ اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی :’’ ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ برباد ہو گیا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔