یحیی بن ابی کثیر بیان کرتے ہیں ، میں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے پوچھا : قرآن کا کون سا حصہ سب سے پہلے نازل ہوا ؟ انہوں نے کہا : (یَا اَیُّھَا الْمُدَّثِّرُ) میں نے کہا : وہ (بعض علما) کہتے ہیں : (اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ) ابوسلمہ نے فرمایا : میں نے جابر سے اس کے متعلق دریافت کیا تھا ، اور میں نے بھی ان سے اسی طرح کہا تھا جس طرح تم نے مجھے کہا ہے ، تو جابر ؓ نے مجھے بتایا کہ میں تمہیں وہی کچھ بیان کر رہا ہوں جو کچھ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بتایا تھا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے حرا میں ایک ماہ خلوت اختیار کی ، جب میں نے اپنی خلوت پوری کر لی ، تو میں نیچے اتر آیا ، مجھے آواز دی گئی ، میں نے اپنے دائیں دیکھا تو مجھے کوئی چیز نظر نہ آئی ، میں نے اپنے بائیں دیکھا تو مجھے کچھ نظر نہ آیا ، میں نے اپنے پیچھے دیکھا تو میں نے کوئی چیز نہ دیکھی ، میں نے اوپر دیکھا تو میں نے کوئی چیز نہ دیکھی ، پھر میں خدیجہ ؓ کے پاس آ گیا تو میں نے کہا : مجھے چادر اوڑھا دو ، انہوں نے مجھے چادر اوڑھا دی ، اور انہوں نے مجھ پر ٹھنڈا پانی ڈالا ، اور پھر مجھ پر یہ آیات نازل ہوئیں ۔ (جس کا ترجمہ اس طرح ہے) ’’ اے چادر اوڑھنے والے ! کھڑے ہو جائیں ، اور ڈرائیں ، اور اپنے رب کی بڑائی بیان کریں ، اور اپنے کپڑوں کو پاک صاف رکھیں اور شرک سے کنارہ کشی اختیار کریں ۔‘‘ اور یہ نماز فرض ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔