براء بن عازب ؓ اپنے والد (عازب ؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ابوبکر ؓ سے کہا : ابوبکر ! جب آپ رات کے وقت رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (ہجرت کے لیے) روانہ ہوئے تو آپ کا یہ سفر کیسے گزرا ؟ انہوں نے فرمایا : ہم رات بھر اور اگلے روز دوپہر تک چلتے رہے ، راستہ خالی تھا وہاں سے کوئی بھی نہیں گزر رہا تھا ، ہمیں ایک طویل چٹان نظر آئی جس کا سایہ تھا ، ابھی وہاں دھوپ نہیں آئی تھی ، ہم نے وہاں قیام کیا ، میں نے نبی ﷺ کے آرام کے لیے اپنے ہاتھوں سے جگہ برابر کی اس پر ایک پوستین بچھائی ، اور پھر میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ سو جائیں ، اور میں اردگرد کے حالات کا جائزہ لیتا ہوں ، آپ سو گئے اور میں جائزہ لینے کے لیے باہر نکل آیا ، میں نے ایک چرواہا آتے ہوئے دیکھا اور اسے کہا : کیا تیری بکریاں دودھ دیتی ہیں ؟ اس نے کہا : ہاں ، میں نے کہا : کیا تم (میرے لیے) دودھ نکالو گے ؟ اس نے کہا : ہاں ، اس نے ایک بکری پکڑی اور لکڑی کے پیالے میں دودھ دوہا ، اور میرے پاس ایک برتن تھا جسے میں نے نبی ﷺ کے لیے ساتھ رکھا تھا ، آپ اس سے سیراب ہوتے اور اسی سے پانی پیتے اور وضو کیا کرتے تھے ، میں دودھ لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ کو جگانا مناسب نہ سمجھا ، میں نے انتظار کیا حتیٰ کہ آپ بیدار ہوئے ، میں نے دودھ پر پانی ڈالا حتیٰ کہ اس کا نچلا حصہ بھی ٹھنڈا ہو گیا ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! نوش فرمائیں ، آپ نے دودھ نوش فرمایا تو مجھے فرصت میسر آئی پھر آپ نے فرمایا :’’ کیا کوچ کرنے کا وقت نہیں ہوا ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، کیوں نہیں ، ہو گیا ہے ، فرمایا ہم نے زوال آفتاب کے بعد کوچ کیا ، اور سراقہ بن مالک نے ہمارا پیچھا کیا تو میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! پیچھا کرنے والا ہمیں آ لینا چاہتا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ غم نہ کرو ، اللہ ہمارے ساتھ ہے ۔‘‘ نبی ﷺ نے اس کے لیے بددعا فرمائی تو اس کا گھوڑا پیٹ تک سخت زمین میں دھنس گیا ، اس نے کہا : میں نے تمہیں دیکھا کہ تم نے میرے لیے بددعا کی ہے ، تم میرے لیے دعا کرو اور میں تمہیں اللہ کی ضمانت دیتا ہوں کہ میں تمہاری تلاش میں نکلنے والوں کو تمہارے پیچھے نہیں آنے دوں گا ، چنانچہ نبی ﷺ نے اس کے لیے دعا فرمائی تو وہ نجات پا گیا ، پھر وہ جسے بھی ملتا اس سے یہی کہتا : اس طرف تمہیں جانے کی ضرورت نہیں ، میں ادھر سے ہو آیا ہوں ، اس طرح وہ ہر ملنے والے کو واپس کر دیتا ۔ متفق علیہ ۔