عوف ؒ ابورجاء سے اور وہ عمران بن حصین ؓ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا : ہم ایک سفر میں نبی ﷺ کے ساتھ تھے ، لوگوں نے آپ سے پیاس کی شکایت کی ، آپ سواری سے نیچے اترے ، اور آپ نے فلاں شخص کو آواز دی ، ابورجاء نے اس شخص کا نام لیا تھا لیکن عوف اس کا نام بھول گئے ، اور آپ نے علی ؓ کو بھی بلایا اور فرمایا :’’ دونوں جاؤ اور پانی تلاش کرو ، وہ دونوں گئے اور پانی کی تلاش شروع کی ، وہ چلتے گئے حتیٰ کہ وہ ایک عورت سے ملے جو پانی کے دو مشکیزے اپنے اونٹ پر لٹکائے ہوئے اور خود ان کے درمیان بیٹھی جا رہی تھی ، وہ دونوں اسے نبی ﷺ کی خدمت میں لے آئے ، انہوں نے اس کو اس کے اونٹ سے نیچے اتار لیا اور نبی ﷺ نے ایک برتن منگایا اور دونوں مشکیزوں کے منہ اس برتن میں کھول دیے ، اور تمام لوگوں میں اعلان کرا دیا گیا کہ خود بھی پیو اور جانوروں کو بھی پلاؤ ، راوی بیان کرتے ہیں ، ہم چالیس پیاسے آدمیوں نے خوب سیر ہو کر پانی پیا اور ہم نے اپنے تمام مشکیزے اور برتن بھی بھر لیے ، اللہ کی قسم ! جب ان سے پانی لینا بند کر دیا تو ہمیں ایسے محسوس ہو رہا تھا کہ اب ان میں پانی پہلے سے بھی زیادہ ہے ۔ متفق علیہ ۔