عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ پر جادو کر دیا گیا حتیٰ کہ آپ کو خیال گزرتا کہ آپ نے کوئی کام کر لیا ہے حالانکہ آپ نے اسے نہیں کیا ہوتا تھا ، حتیٰ کہ ایک روز آپ میرے ہاں تشریف فرما تھے ، آپ اللہ سے بار بار دعا کر رہے تھے ، پھر فرمایا :’’ عائشہ ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ میں نے جس چیز کے بارے میں اللہ سے سوال کیا تھا اس نے وہ چیز مجھے دے دی ہے : دو آدمی میرے پاس آئے ، ان میں سے ایک میرے سرہانے بیٹھ گیا اور دوسرا میرے پاؤں کے پاس پھر ان میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا : انہیں کیا تکلیف ہے ؟ اس نے کہا : ان پر جادو کیا گیا ہے ، اس نے پوچھا : ان پر کس نے جادو کیا ہے ؟ اس نے کہا : لبید بن الاعصم یہودی نے ، اس نے کہا : کس چیز میں ؟ اس نے کہا : کنگھے اور بالوں میں اور نر کھجور کے خوشے میں ہے ، اس نے پوچھا : وہ کہاں ہے ؟ اس نے کہا : ذروان کے کنویں میں ۔‘‘ چنانچہ نبی ﷺ اپنے چند صحابہ ؓ کے ساتھ اس کنویں پر تشریف لے گئے اور فرمایا :’’ یہ وہ کنواں ہے جو مجھے دکھایا گیا ہے ، اور اس کا پانی مہندی کے عرق جیسا ہے اور اس کے کھجور کے درخت شیاطین کے سروں جیسے ہیں ۔‘‘ پس آپ ﷺ نے اسے نکلوا دیا ۔ متفق علیہ ۔