ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نبی ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے حتیٰ کہ ہم عسفان پہنچے تو آپ نے چند روز وہاں قیام فرمایا ، تو بعض (منافق) لوگوں نے کہا : یہاں تو ہم بلا مقصد ٹھہرے ہیں ، ہمارے اہل و عیال پیچھے ہیں ، ہمیں ان کا خطرہ ہے ، نبی ﷺ تک یہ بات پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! مدینہ کی ہر گھاٹی اور ہر درے پر دو فرشتے پہرہ دے رہے ہیں حتیٰ کہ تم وہاں واپس چلے جاؤ ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ کوچ کرو ۔‘‘ ہم نے کوچ کیا اور مدینہ کی طرف واپس پلٹے ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! جب ہم مدینہ میں داخل ہوئے تو ہم نے ابھی اپنا سامان نہیں اتارا تھا کہ بنو عبداللہ بن غطفان نے ہم پر حملہ کر دیا ، اس سے پہلے کوئی چیز انہیں آمادہ نہیں کرتی تھی ۔ رواہ مسلم ۔