انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کے عہد میں لوگ قحط سالی کا شکار ہو گئے ، اس دوران کے نبی ﷺ خطبہ جمعہ ارشاد فرما رہے تھے ، ایک اعرابی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مال مویشی ہلاک ہو گئے ، بال بچے بھوک کا شکار ہو گئے ، اللہ سے ہمارے لیے دعا فرمائیں ، آپ نے ہاتھ بلند فرمائے ، اس وقت ہم آسمان پر بادل کا ٹکڑا تک نہیں دیکھ رہے تھے ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! آپ نے ابھی انہیں نیچے نہیں کیا تھا کہ پہاڑوں کی طرح بادل چھا گئے ، پھر آپ اپنے منبر سے نیچے نہیں اترے تھے کہ میں نے بارش کے قطرے آپ کی داڑھی مبارک پر گرتے ہوئے دیکھے ، اس روز اگلے روز یہاں تک کہ دوسرے جمعے تک بارش ہوتی رہی پھر دوسرے جمعہ کو وہی اعرابی یا کوئی اور شخص کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مکان گر گئے ، مال ڈوب گیا ، آپ اللہ سے ہمارے لیے دعا فرمائیں ، آپ ﷺ نے ہاتھ اٹھائے اور دعا فرمائی :’’ اے اللہ ! ہمارے آس پاس بارش برسا ، ہم پر نہ برسا ۔‘‘ آپ بادلوں کے جس کونے کی طرف اشارہ فرماتے تو ادھر سے بادل چھٹ جاتا اور مدینہ حوض کی طرح بن چکا تھا ، جبکہ وادی قناۃ کا نالہ مہینہ بھر بہتا رہا ، اور مدینہ کے آس پاس سے جو بھی آتا وہ خوب سیرابی کی بات کرتا ۔ ایک دوسری روایت میں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اے اللہ ہمارے آس پاس بارش برسا ، ہم پر نہ برسا ، اے اللہ ! ٹیلوں پر ، پہاڑوں پر ، وادیوں میں اور درختوں کے اگنے کی جگہوں پر بارش برسا ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، بارش تھم گئی اور ہم نکلے تو ہم دھوپ میں چل رہے تھے ۔ متفق علیہ ۔