ابوحمید ساعدی ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم غزوۂ تبوک میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے ، ہم وادی قریٰ میں ایک عورت کے باغ کے پاس پہنچے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس (کے پھلوں) کا اندازہ لگاؤ ۔‘‘ ہم نے اندازہ لگایا اور رسول اللہ ﷺ نے اس کا دس وسق کا اندازہ لگایا ، اور آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کو یاد رکھنا حتیٰ کہ اگر اللہ نے چاہا تو ہم تمہارے پاس واپس آئیں گے ۔‘‘ اور ہم چلتے گئے حتیٰ کہ ہم تبوک پہنچ گئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ آج رات بڑے زور کی آندھی چلے گی ، اس میں کوئی شخص کھڑا نہ ہو اور جس شخص کے پاس اونٹ ہو تو وہ اسے باندھ لے ۔‘‘ زور کی آندھی چلی ، ایک آدمی کھڑا ہوا تو آندھی نے اسے اٹھا کر جبل طیئ پر جا پھینکا ۔ پھر ہم واپس آئے حتیٰ کہ ہم وادی قریٰ پہنچے تو رسول اللہ ﷺ نے اس عورت سے اس کے باغ کے پھل کے متعلق پوچھا کہ ’’ اس کے پھل کتنے ہوئے تھے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : دس وسق ۔ متفق علیہ ۔