عبد الرحمن بن ابی بکر ؓ بیان کرتے ہیں کہ اصحاب صفہ محتاج لوگ تھے ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہو تو وہ تیسرے کو ساتھ لے جائے ، جس شخص کے پاس چار افراد کا کھانا ہو تو وہ پانچویں کو یا چھٹے کو ساتھ لے جائے ۔‘‘ اور ابوبکر ؓ تین کو ساتھ لے کر آئے ، نبی ﷺ دس کو ساتھ لے کر گئے ، ابوبکر ؓ نے شام کا کھانا نبی ﷺ کے ہاں کھایا ، پھر وہیں ٹھہر گئے حتیٰ کہ نماز عشاء پڑھ لی گئی ، پھر واپس تشریف لے آئے اور وہیں ٹھہر گئے حتیٰ کہ نبی ﷺ نے کھانا کھایا ، پھر جتنا اللہ نے چاہا رات کا حصہ گزر گیا تو وہ واپس اپنے گھر چلے گئے ، ان کی اہلیہ نے ان سے کہا : آپ کو آپ کے مہمانوں کے ساتھ آنے سے کس نے روکا تھا ؟ انہوں نے پوچھا : کیا تم نے انہیں کھانا نہیں کھلایا ؟ انہوں نے عرض کیا : انہوں نے انکار کر دیا حتیٰ کہ آپ تشریف لے آئیں ، وہ ناراض ہو گئے اور کہا : اللہ کی قسم ! میں بالکل کھانا نہیں کھاؤں گا ۔ عورت نے بھی قسم کھا لی کہ وہ اسے نہیں کھائے گی اور مہمانوں نے بھی قسم اٹھا لی کہ وہ بھی کھانا نہیں کھائیں گے ۔ ابوبکر ؓ نے فرمایا : یہ (حلف اٹھانا) شیطان کی طرف سے تھا ۔ انہوں نے کھانا منگایا ، خود کھایا اور ان کے ساتھ مہمانوں نے بھی کھایا ، وہ لقمہ اٹھاتے تو اس کے نیچے سے اور زیادہ ہو جاتا تھا ، انہوں نے اپنی اہلیہ سے فرمایا : بنو فراس کی بہن ! یہ کیا معاملہ ہے ؟ انہوں نے کہا : میری آنکھوں کی ٹھنڈک کی قسم ! یہ اب پہلے سے بھی تین گنا زیادہ ہے ۔ چنانچہ انہوں نے کھایا اور اسے نبی ﷺ کی خدمت میں بھی بھیجا ، بیان کیا گیا کہ آپ ﷺ نے اس میں سے تناول فرمایا ۔ متفق علیہ ۔
اور عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی حدیث ((کُنَّا نَسْمَعُ تَسْبِیْحَ الطَّعَامِ)) باب المعجزات میں گزر چکی ہے ۔