Blog
Books
Search Hadith

صحابہ کرام ؓ کی مکہ مکرمہ سے ہجرت اور نبی ﷺ کی وفات کا بیان

وَعَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ دَخَلَ عَلَى أَبِيهِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ فَقَالَ أَلَا أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: بَلَى حَدِّثْنَا عَنْ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَمَّا مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِنَّ اللَّهَ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ تَكْرِيمًا لَكَ وَتَشْرِيفًا لَكَ خَاصَّةً لَكَ يَسْأَلُكَ عَمَّا هُوَ أَعْلَمُ بِهِ مِنْكَ يَقُولُ: كَيْفَ تجدك؟ قَالَ: أجدُني يَا جِبْرِيل مغموماً وأجدني يَا جِبْرِيل مَكْرُوبًا . ثُمَّ جَاءَهُ الْيَوْمُ الثَّانِي فَقَالَ لَهُ ذَلِكَ فَرَدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا رَدَّ أَوَّلَ يَوْمٍ ثُمَّ جَاءَهُ الْيَوْمَ الثَّالِثَ فَقَالَ لَهُ كَمَا قَالَ أَوَّلَ يَوْمٍ وَرَدَّ عَلَيْهِ كَمَا رَدَّ عَلَيْهِ وَجَاءَ مَعَهُ مَلَكٌ يُقَالُ لَهُ: إِسْمَاعِيلُ عَلَى مِائَةِ أَلْفِ مَلَكٍ كُلُّ مَلَكٍ عَلَى مِائَةِ أَلْفِ مَلَكٍ فَاسْتَأْذَنَ عَلَيْهِ فَسَأَلَهُ عَنْهُ. ثُمَّ قَالَ جِبْرِيل: هَذَا مَلَكُ الْمَوْتِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْكَ. مَا اسْتَأْذَنَ عَلَى آدَمِيٍّ قَبْلَكَ وَلَا يَسْتَأْذِنُ عَلَى آدَمِيٍّ بَعْدَكَ. فَقَالَ: ائْذَنْ لَهُ فَأَذِنَ لَهُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ اللَّهَ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ فَإِنْ أَمَرْتَنِي أَنْ أَقْبِضَ رُوحَكَ قَبَضْتُ وَإِنْ أَمَرْتَنِي أَنْ أَتْرُكَهُ تَرَكْتُهُ فَقَالَ: وَتَفْعَلُ يَا مَلَكَ الْمَوْتِ؟ قَالَ: نَعَمْ بِذَلِكَ أُمرتُ وأُمرتُ أَن أطيعَك. قَالَ: فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جِبْرِيل عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ جِبْرِيلُ: يَا مُحَمَّدُ إِنَّ اللَّهَ قَدِ اشْتَاقَ إِلَى لِقَائِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَلَكِ الْمَوْتِ: «امْضِ لِمَا أُمِرْتَ بِهِ» فَقَبَضَ رُوحَهُ فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَاءَتِ التَّعْزِيَةُ سَمِعُوا صَوْتًا مِنْ نَاحِيَةِ الْبَيْتِ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ إِنَّ فِي اللَّهِ عَزَاءً مِنْ كُلِّ مُصِيبَةٍ وَخَلَفًا مِنْ كُلِّ هالكٍ ودَرَكاً من كلِّ فَائت فبالله فثقوا وَإِيَّاهُ فَارْجُوا فَإِنَّمَا الْمُصَابُ مَنْ حُرِمَ الثَّوَابَ. فَقَالَ عَلِيٌّ: أَتَدْرُونَ مَنْ هَذَا؟ هُوَ الْخَضِرُ عَلَيْهِ السَّلَامُ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «دَلَائِلِ النُّبُوَّةِ»

جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ قریش میں سے ایک آدمی ان کے والد علی بن حسین کے پاس آیا اور اس نے کہا : کیا میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کی حدیث نہ سناؤں ؟ انہوں نے فرمایا : ہاں ، ابوالقاسم ﷺ کی حدیث ہمیں سناؤ ، اس آدمی نے کہا : جب رسول اللہ ﷺ بیمار ہوئے تو جبریل ؑ آپ کے پاس آئے تو انہوں نے کہا : محمد ! اللہ نے آپ کی تکریم و تعظیم کی خاطر مجھے آپ کی طرف بھیجا ہے ، وہ آپ کے لیے خاص ہے ، وہ آپ سے اس چیز کے متعلق دریافت کرتا ہے ، جس کے متعلق وہ آپ سے بہتر جانتا ہے ، وہ فرماتا ہے : آپ اپنے آپ کو کیسا محسوس کرتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جبریل ! میں اپنے آپ کو مغموم پاتا ہوں ، اور جبریل ! میں اپنے آپ کو کرب میں محسوس کرتا ہوں ۔‘‘ پھر وہ دوسرے روز آئے تو انہوں نے آپ سے یہی کہا ، رسول اللہ ﷺ نے وہی جواب دیا جو آپ نے پہلے روز دیا تھا ۔ پھر وہ تیسرے روز آپ کے پاس آئے تو انہوں نے آپ سے وہی کچھ کہا جو پہلے روز کہا تھا ، اور آپ نے بھی انہیں وہی جواب دیا ، اور آخری بار جبریل ؑ کے ساتھ اسماعیل نامی فرشتہ آیا جو ایک لاکھ فرشتے کا سردار ہے ، اور اس کا ہر ماتحت فرشتہ لاکھ فرشتے کا سردار ہے ، اس نے آپ ﷺ سے اجازت طلب کی ، آپ ﷺ نے جبریل ؑ سے اس (فرشتوں) کے متعلق دریافت کیا ، تو جبریل ؑ نے عرض کیا : یہ موت کا فرشتہ ہے ، وہ آپ کے پاس آنے کی اجازت طلب کر رہا ہے ، اس نے آپ سے پہلے کسی آدمی سے اجازت طلب کی ہے نہ آپ کے بعد کسی آدمی سے اجازت طلب کرے گا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے اجازت دے دیں ۔‘‘ اسے اجازت دے دی گئی ، اس نے سلام کیا ، پھر کہا : محمد ! اللہ نے مجھے آپ کی طرف بھیجا ہے ، اگر آپ اپنی روح قبض کرنے کی مجھے اجازت دیں تو میں قبض کر لوں گا ، اور اگر آپ نے اجازت نہ فرمائی تو میں اسے قبض نہیں کروں گا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ موت کے فرشتے ! کیا تم ایسے کرو گے ؟‘‘ اس نے کہا : ہاں ، کیونکہ مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں آپ کی چاہت کا احترام کروں ، راوی بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے جبریل ؑ کی طرف دیکھا تو جبریل ؑ نے کہا : محمد ! اللہ آپ کی ملاقات کا مشتاق ہے ، تب نبی ﷺ نے ملک الموت سے فرمایا :’’ تمہیں جو حکم دیا گیا ہے اس کی تعمیل کرو ۔‘‘ اس نے آپ کی روح قبض کی ، جب رسول اللہ ﷺ نے وفات پائی اور تعزیت کرنے والے حاضر ہوئے تو انہوں نے گھر کے کونے سے آواز سنی : اہل بیت ! تم پر سلامتی ہو ، اللہ کی رحمت اور اس کی برکات ہوں ، بے شک اللہ کی کتاب میں ہر مصیبت سے عزا و تسلی ہے ، ہر ہلاک ہونے والی چیز کا معاوضہ ہے ، اور ہر نقصان کا تدراک ہے ، اللہ کی توفیق کے ساتھ اللہ سے ڈرو ، صرف اس سے امید وابستہ کرو ، خسارے والا شخص وہ ہے جو ثواب سے محروم ہو گیا علی (زین العابدین ؒ) نے کہا : کیا تم جانتے ہو کہ وہ شخص کون تھا ؟ وہ خضر ؑ تھے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ ۔
Haidth Number: 5972
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(ضَعِيف)

Takhreej

اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ (۷ / ۲۶۷ ۔ ۲۶۸) [و الشافعی فی السنن الماثورۃ (ص ۳۳۴ ۔ ۳۳۵ ح ۳۹۰ روایۃ الطحاوی عن المزنی) و السھمی فی تاریخ جرجان (ص ۳۶۳ ۔ ۳۶۴)] * فیہ قاسم بن عبداللہ بن عمر بن حفص : متروک رماہ احمد بالکذب ۔

Wazahat

Not Available