براء بن عازب اور زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب غدیر خم پر پڑاؤ ڈالا تو آپ ﷺ نے علی ؓ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا :’’ کیا تم نہیں جانتے کہ میرا مومنوں پر ان کی جانوں سے بھی زیادہ حق ہے ؟‘‘ انہوں نے کہا : کیوں نہیں ! ضرور ہے ، پھر فرمایا :’’ کیا تم نہیں جانتے کہ میرا ہر مومن پر اس کی جان سے بھی زیادہ حق ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، کیوں نہیں ! ضرور ہے ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اے اللہ ! میں جس شخص کا دوست ہوں علی اس کے دوست ہیں ، اے اللہ ! جو شخص اس کو دوست بنائے تو اسے دوست بنا ، اور جو شخص اس سے دشمنی رکھے تو انہیں دشمن بنا ۔‘‘ اس کے بعد عمر ؓ علی سے ملے تو انہوں نے علی ؓ سے کہا : ابن ابی طالب ! آپ کو مبارک ہو آپ صبح و شام (ہر وقت) ہر مومن اور ہر مومنہ کے دوست بن گئے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۴ / ۲۸۱ ح ۱۸۶۷۱ من حدیث البراء بن عازب رضی اللہ عنہ) * فیہ علی بن زید بن جدعان : ضعیف ، و رواہ احمد (۴ / ۳۶۸ ، ۳۷۰ ، ۳۷۲) من طرق عن زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بہ دون قول عمر رضی اللہ عنہ و المرفوع صحیح ۔