عبد المطلب بن ربیعہ سے روایت ہے کہ عباس ؓ غصے کی حالت میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ، میں اس وقت آپ کے پاس ہی تھا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ آپ کو کس نے ناراض کیا ؟‘‘ انہوں نے فرمایا : اللہ کے رسول ! ہمارا (بنو ہاشم) اور باقی قریشیوں کا کیا معاملہ ہے ؟ جب وہ آپس میں ملتے ہیں تو بڑی خندہ پیشانی سے ملتے ہیں ، اور جب ہم سے ملتے ہیں تو اس طرح نہیں ملتے ، چنانچہ رسول اللہ ﷺ بھی غصے میں آ گئے حتیٰ کہ آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! کسی شخص کے دل میں ایمان داخل نہیں ہو سکتا حتیٰ کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی خاطر تم سے محبت کرے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ لوگو ! جس نے میرے چچا کو اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذیت پہنچائی ، آدمی کا چچا اس کے باپ کے مانند ہوتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور مصابیح میں مطلب سے مروی ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔