حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے اپنی والدہ سے کہا : مجھے چھوڑ دیں کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کے ساتھ نماز مغرب ادا کروں ، اور آپ سے درخواست کروں کہ آپ تمہارے لیے اور میرے لیے دعائے مغفرت فرمائیں ، میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ کے ساتھ نماز مغرب ادا کی ، آپ (نفل) نماز پڑھتے رہے حتیٰ کہ آپ نے نماز عشاء ادا کی ، پھر آپ واپس گھر جانے لگے تو میں بھی آپ کے پیچھے پیچھے چل دیا ، آپ ﷺ نے میری آواز سنی تو فرمایا :’’ کون ہے ؟ کیا حذیفہ ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، جی ہاں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تمہاری اور تمہاری والدہ کی مغفرت فرمائے ، کیا کام ہے ؟ (پھر فرمایا) یہ ایک فرشتہ ہے ، جو اس رات سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اترا ، اس نے اپنے رب سے اجازت طلب کی کہ وہ مجھے سلام کرے اور مجھے بشارت سنائے کہ فاطمہ اہل جنت کی خواتین کی سردار ہیں ۔ اور حسن و حسین اہل جنت کے جوانوں کے سردار ہیں ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔