ام الفضل بنت حارث ؓ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں نے رات ایک عجیب سا خواب دیکھا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : وہ بہت شدید ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : میں نے دیکھا کہ گویا گوشت کا ایک ٹکڑا ہے جو آپ کے جسم اطہر سے کاٹ کر میری گود میں رکھ دیا گیا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم نے خیر دیکھی ہے ، ان شاء اللہ فاطمہ بچے کو جنم دیں گی اور وہ تمہاری گود میں ہو گا ۔‘‘ فاطمہ ؓ نے حسین ؓ کو جنم دیا اور وہ میری گود میں تھا جیسے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا ۔ ایک روز میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو میں نے حسین ؓ کو آپ کی گود میں رکھ دیا ۔ پھر میں کسی اور طرف متوجہ ہو گئی ، اچانک دیکھا تو رسول اللہ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے ، وہ بیان کرتی ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے نبی ! میرے والدین آپ پر قربان ہوں ! آپ کو کیا ہوا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جبریل ؑ میرے پاس تشریف لائے اور انہوں نے مجھے بتایا کہ میری امت عنقریب میرے اس بیٹے کو شہید کر دے گی ۔ میں نے کہا : اس (بچے) کو ؟ انہوں نے کہا : ہاں ! اور انہوں نے مجھے اس (جگہ) کی سرخ مٹی لا کر دی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ ۔
اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ (۶ / ۴۶۹) [و صححہ الحاکم علی شرط الشیخین (۳ / ۱۷۶ ۔ ۱۷۷ ، ۱۷۹) فقال الذھبی :’’ قلت : بل منقطع ضعیف فان شدادًا لم یدرک ام الفضل و محمد بن مصعب : ضعیف ‘‘] ۔