عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ صحابہ کرام اپنے تحائف پیش کرنے کے لیے عائشہ ؓ کی باری کا دن تلاش کیا کرتے تھے اور وہ اس کے ذریعے رسول اللہ ﷺ کی خوشی حاصل کرنا چاہتے تھے ۔ اور انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ کی ازواج مطہرات کے دو گروہ تھے ، ایک گروہ میں عائشہ ، حفصہ ، صفیہ اور سودہ ؓ تھیں جبکہ دوسرے گروہ میں ام سلمہ ؓ اور رسول اللہ ﷺ کی باقی ازواج مطہرات تھیں ، ام سلمہ ؓ کے گروہ نے مشورہ کیا اور انہوں نے ام سلمہ ؓ سے کہا کہ آپ رسول اللہ ﷺ سے بات کریں کہ آپ لوگوں سے فرما دیں کہ جو شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ہدیہ بھیجنا چاہے تو وہ آپ کی خدمت میں وہیں ہدیہ بھیجے جہاں آپ تشریف فرما ہوں ۔ انہوں (ام سلمہ ؓ) نے آپ سے بات کی تو آپ ﷺ نے انہیں فرمایا :’’ مجھے عائشہ کے بارے میں تکلیف نہ پہنچاؤ ، کیونکہ عائشہ کے علاوہ کسی زوجہ محترمہ کے کپڑے میں مجھ پر وحی نہیں آتی ۔‘‘ انہوں (ام سلمہ ؓ) نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ کو تکلیف پہنچانے کی وجہ سے میں اللہ کے حضور توبہ کرتی ہوں ۔ پھر انہوں نے فاطمہؓ کو بلایا اور انہیں رسول اللہ ﷺ کی طرف بھیجا انہوں نے آپ سے بات کی تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بیٹی ! کیا تم وہ چیز پسند نہیں کرتی ہو جو میں پسند کرتا ہوں ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، کیوں نہیں ، ضرور (پسند کرتی ہوں) آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس (عائشہ ؓ) سے محبت کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
اور انس ؓ سے مروی حدیث : ((فضل عائشۃ علی النساء)) باب بدء الخلق میں ابوموسی ؓ کی سند سے ذکر کی گئی ہے ۔