علقمہ ؒ بیان کرتے ہیں ، میں شام پہنچا تو میں نے دو رکعت نماز پڑھ کر دعا کی : اے اللہ ! مجھے کسی صالح ساتھی کی ہم نشینی نصیب فرما ، میں لوگوں کے پاس آیا اور ان کے پاس بیٹھ گیا ، چنانچہ ایک بزرگ آئے اور وہ میرے پہلو میں بیٹھ گئے ، میں نے کہا : یہ کون صاحب ہیں ؟ انہوں نے بتایا : ابودرداء ہیں ، میں نے کہا : میں نے اللہ سے دعا کی تھی کہ وہ مجھے کسی صالح شخص کی ہم نشینی نصیب فرمائے تو اس نے مجھے آپ کی ہم نشینی عطا فرمائی ۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا : آپ کون ہیں ؟ میں نے کہا : کوفی ہوں ، انہوں نے کہا : کیا تمہارے ہاں ابن ام عبد (عبداللہ بن مسعود ؓ) صاحب النعلین صاحب و سادہ و مطہرہ (نبی ﷺ کے نعلین اٹھانے والے ، آپ کا بستر درست کرنے والے اور آپ کے وضو کے لیے پانی کا اہتمام کرنے والے) نہیں ہیں ؟ اور تم میں وہ بھی ہیں جنہیں اللہ نے اپنے نبی کی دعا کے ذریعے شیطان سے پناہ دے دی ہے یعنی عمار بن یاسر ، کیا تم میں راز دان نہیں ہیں ؟ ان رازوں کو ان کے سوا کوئی نہیں جانتا یعنی حذیفہ ؓ ۔ رواہ البخاری ۔