انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب اللہ نے اپنے رسول ﷺ کو ہوازن قبیلے کے اموال میں سے غنیمت عطا فرمائی اور آپ قریش کے (نو مسلم) افراد کو سو اونٹ دینے لگے تو انصار کے کچھ لوگوں نے کہا : اللہ رسول اللہ ﷺ کی مغفرت فرمائے ، آپ قریشیوں کو تو عطا فرما رہے ہیں جبکہ ہمیں چھوڑ رہے ہیں ، اور صورت حال یہ ہے کہ ہماری تلواروں سے ان کا خون ابھی تک ٹپک رہا ہے ، ان کی یہ گفتگو رسول اللہ ﷺ کو بتائی گئی تو آپ نے انصار کو بلا بھیجا اور انہیں چمڑے کے ایک خیمے میں جمع کیا اور آپ نے ان کے علاوہ کسی اور کو وہاں نہ بلایا ، جب وہ اکٹھے ہو گئے تو رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا :’’ تمہارے متعلق مجھے کیا خبر پہنچی ہے ؟‘‘ ان (انصار) کے سمجھ دار لوگوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہمارے سنجیدہ لوگوں نے تو کوئی بات نہیں کی ، البتہ ہمارے چند نو عمر لڑکوں نے کہا ہے : اللہ ، رسول اللہ ﷺ کو معاف فرمائے کہ وہ قریشیوں کو دے رہے ہیں اور انصار کو چھوڑ رہے ہیں ، جبکہ ہماری تلواروں سے ان (قریشیوں) کا خون ٹپک رہا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے نو مسلموں کو ان کی تالیف قلبی کے لیے دیا ہے ، کیا تم پسند نہیں کرتے کہ لوگ تو مال و دولت لے کر واپس جائیں اور تم رسول اللہ ﷺ کو ساتھ لے کر اپنے گھروں کو واپس جاؤ ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، کیوں نہیں ، اللہ کے رسول ! ہم اس پر راضی ہیں ۔ متفق علیہ ۔