انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوبکر اور عباس ؓ انصار کی ایک مجلس کے پاس سے گزرے تو وہ اس وقت رو رہے تھے ۔ انہوں نے پوچھا : تم کیوں رو رہے ہو ؟ انہوں نے کہا : ہم نے نبی ﷺ کی مجلس کو یاد کیا جس میں ہم (بیٹھا کرتے) تھے ، ان دونوں میں سے ایک نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے اس کے متعلق آپ کو بتایا ، نبی ﷺ اپنے سر مبارک پر کپڑے کی پٹی باندھے ہوئے باہر تشریف لائے اور منبر پر جلوہ افروز ہوئے ، اور اس روز کے بعد آپ منبر پر تشریف نہ لا سکے ، آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فرمایا :’’ میں انصار کے بارے میں تمہیں وصیت کرتا ہوں ، وہ میرے جسم و جان (دست و بازو) ہیں ، وہ اپنی ذمہ داریاں نبھا چکے ، اب ان کے حقوق باقی ہیں ، تم ان کے نیکوکاروں کی طرف سے (عذر) قبول کرنا اور ان کے خطاکاروں سے درگزر کرنا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔